Saturday, 25 November 2023

سفر طویل ہو اور رہنما خراب نہ ہو

 سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو

تو منزلوں کا کبھی ذائقہ خراب نہ ہو

ہم اضطراب میں ہیں جنگ کیسے رُک جائے

تمہیں یہ فکر کے بس قاعدہ خراب نہ ہو

ہر ایک رنگ پھر اس دل کو راس آتا ہے

جو دیکھنے کا اگر زاویہ خراب نہ ہو

کوئی بھی نام تِرے بعد ہم نہیں لیتے

گریز کرتے ہیں کے ذائقہ خراب نہ ہو

تمام زندگی گزری ہو چاہے جیسی بھی

یہ پیش و پس ہے کے بس خاتمہ خراب نہ ہو

یہ سوچ کر کے کبھی جُھوٹ بول لیتے ہیں

ہر ایک شخص سے اب رابطہ خراب نہ ہو

عجیب شخص ہے عرفان ہم سے چاہتا ہے

کے پیڑ کاٹ دیں اور گھونسلا خراب نہ ہو


سیف عرفان

No comments:

Post a Comment