کل کی صبح سہانی ہو گی
قریہ قریہ مٹی بولے، دریا دریا پانی
کل کی صبح سہانی ہو گی، کل کی صبح سہانی
جاگے ہیں اب جری جیالے، جاگے ہیں دل والے
بستی بستی خُوشبو ہو گی، گاؤں گاؤں اُجالے
گھر گھر ہوں گی بھری بہاریں، کھیت کھیت جوانی
کل کی صبح سہانی ہو گی، کل کی صبح سہانی
پُھوٹ رہی ہیں بدن بدن سے محنت کی مہکاریں
ٹُوٹ رہی ہیں لمحہ لمحہ ظُلمت کی دیواریں
چمک رہی ہے سُورج بن کر آج ہر اک پیشانی
کل کی صبح سہانی ہو گی، کل کی صبح سہانی
منزل منزل بڑھنا ہے اب دھوپ ملے یا چھاؤں
کانٹے ہوں یا پتھر سب کو پُھول کہیں یہ پاؤں
صحرا کو ہم تال بنائیں، پربت کو ہم پانی
کل کی صبح سہانی ہو گی، کل کی صبح سہانی
دامن دامن دِیے ہیں روشن، جلے لہو کی لالی
آنے والی نسلو! تم کو دیں گے ہم خوشحالی
پاک وطن کے بانی ہم ہیں عظمت میں لاثانی
کل کی صبح سہانی ہو گی، کل کی صبح سہانی
ساقی جاوید
سید شوکت علی
No comments:
Post a Comment