چاندی سا گھر
اک چاندی سا گھر تھا
جو برف پہ بنا تھا
زلزلوں میں گِھرا
راحتوں سے نامانوس
اور دُور میں
اپنے شکستہ بھروسوں کی آڑ لیے
اُس برف پوش پہاڑی کے کنارے پہ
سوچتی، کھوجتی لمحوں کا حساب جوڑتی ہوں
اُجاڑ نگاہوں کا تجزیہ
منجمد آبِ گِریہ کی ستم ظریفی پُکار رہی تھی
ٹہرو ٹہرو کہ
اس چاندی سے گھر میں
جو برف پہ بنا تھا
سُورج اُتر رہا ہے
فاطمہ زہرا جبیں
No comments:
Post a Comment