Thursday, 23 November 2023

چاندی سا گھر تھا جو برف پہ بنا تھا

 چاندی سا گھر


اک چاندی سا گھر تھا

جو برف پہ بنا تھا

زلزلوں میں گِھرا

راحتوں سے نامانوس

اور دُور میں

اپنے شکستہ بھروسوں کی آڑ لیے

اُس برف پوش پہاڑی کے کنارے پہ

سوچتی، کھوجتی لمحوں کا حساب جوڑتی ہوں

اُجاڑ نگاہوں کا تجزیہ

منجمد آبِ گِریہ کی ستم ظریفی پُکار رہی تھی

ٹہرو ٹہرو کہ

اس چاندی سے گھر میں

جو برف پہ بنا تھا

سُورج اُتر رہا ہے


فاطمہ زہرا جبیں

No comments:

Post a Comment