مِرے وجود میں پیوست غم کے تیروں کو
خدا بنائے رکھے ہاتھ کی لکیروں کو
خود اپنے گھر میں نہیں آج عصمتیں محفوظ
نگر کے بیچ بھی خطرہ ہے راہگیروں کو
لہٗو دیا ہے، چلو آج دل بھی دے آئیں
دلوں کی سخت ضرورت ہے کچھ امیروں کو
ہٗنر نہ دیکھ سکی کوئی آنکھ بھی لیکن
ہمارے عیب نظر آئے بے بصیروں کو
خلوص چاہیۓ انجم تو جھونپڑوں میں چلو
محل سے بھیک ملی ہے کبھی فقیروں کو
عظیم انجم
No comments:
Post a Comment