عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سرِ عرش ہے نقشِ پائے محمدﷺ
نہ جانے ہے کیا انتہائے محمدﷺ
سمجھتا ہے اکسیر کو بے حقیقت
جسے مِل گئی خاکِ پائے محمدﷺ
سماتا نہیں اوجِ کِسریٰ نظر میں
بھری ہے جو سر میں ہوائے محمدﷺ
سرِ راہ آنکھیں بچھاؤں بجا ہے
کہاں میں کہاں خاکِ پائے محمدﷺ
صدا قُدسیوں کی ہے معراج کی شب
وہ آئے محمدﷺ وہ آئے محمدﷺ
جسے چاند سورج سمجھتی ہے دنیا
فلک پر ہیں وہ نقشِ پائے محمدﷺ
کلی، پُھول، غنچے، شگُوفے، سبھی ہیں
گُلستاں ہے زیرِ ردائے محمدﷺ
ملائک نہ بے اذن ہوتے تھے داخل
یہ تھی قدرِ دولت سرائے محمدﷺ
جو وردِ زباں اُمتی اُمتی ہے
یہ ہے لطفِ بے انتہائے محمدﷺ
چلو آج یہ حق کا نعرہ لگائیں
مٹا نقشِ باطل کہ آئے محمدﷺ
نئے لعل و گوہر اُگلتی ہے پیہم
وہ ہے سرزمینِ ثنائے محمدﷺ
خدا جانتا ہے محمدﷺ ہیں اپنے
ہمارا ہے سب کچھ برائے محمدﷺ
بھلا اُس کی تعریف حامد کرے کیا
خدا جب کرے خود ثنائے محمدﷺ
مرزا حامد لکھنوی
No comments:
Post a Comment