Monday, 27 November 2023

خود پہ گزرے عذاب لکھتی ہوں

 خُود پہ گُزرے عذاب لکھتی ہوں

آج کر کے حساب لکھتی ہوں

بحرِ دل میں ہے اک سنّاٹا

اور میں اِضطراب لکھتی ہوں

خود کو ذرے سے مختصر کر کے

آپ کو آفتاب لکھتی ہوں

جب کوئی پُھول مُسکراتا ہے

اس کو اپنا شباب لکھتی ہوں

ناز کر کر کے آج کل خود کو

آپ کا انتخاب لکھتی ہوں

میری اچھائی کی سند یہ ہے

خود کو سب سے خراب لکھتی ہوں

ان کو کوئی سمن لکھے کچھ بھی

میں خُدا کی کتاب لکھتی ہوں


سُمن دُگل

No comments:

Post a Comment