Tuesday 21 November 2023

کاش اس کو بھی بچھڑنے پہ رنج و ملال ہو

 کاش اس کو بھی بچھڑنے پہ رنج و ملال ہو

جیسا ہمارا حال ہوا،۔ اس کا حال ہو

میری دعا ہے ان کا بلندی بنے نصیب

اور دوست چاہتے ہیں کہ میرا زوال ہو

خواہش نہیں کے ساتھ ہو لوگوں کا اژدہام

بس ایک ہو جو دوستی میں بے مثال ہو

تجھ سے بچھڑ کے گزری نہیں چند ساعتیں

لگتا ہے جیسے بیت گیا ایک سال ہو

ہر دم جو ساتھ رہتا ہے میرے خیال میں

لازم نہیں کہ اس کو بھی میرا خیال ہو

اُس دور میں خوشی سے گزاری ہے زندگی

جس دورِ ناگوار میں جینا محال ہو

ہر شخص مل رہا ہے عداوت لیے ہوئے

جیسے تمہارے شہر میں الفت کا کال ہو

دانش غزل میں چاہیے تعمیری فکر بھی

کم کم بیانِ عشق، اور ہجر و وصال ہو


اسرار دانش

No comments:

Post a Comment