عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خالقِ کُل کی وہ تنویر کہاں سے لاؤں
یعنی سرکارؐ کی تصویر کہاں سے لاؤں
باندھ رکھا تھا صحابہؓ نے جسے قدموں پر
آہ، ان زخموں کی وہ لیر کہاں سے لاؤں
اُمتِ عاصی کی بخشش میں جو بہتے تھے سدا
چشمِ مازاغ کے وہ نِیر کہاں سے لاؤں
آپؐ کے جُود سے دریا میں روانی آئی
آپؐ جیسی کوئی جاگیر کہاں سے لاؤں
ہے یہ خواہش کہ تِرے قُرب میں مل جائے جگہ
آہ، صدیقؓ سی تقدیر کہاں سے لاؤں
خود کو شاہین مدینے میں ٹہلتے دیکھا
اس حسیں خواب کی تعبیر کہاں سے لاؤں
شاہین انجم امجدی
No comments:
Post a Comment