عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
وردِ زباں درود بھی دورانِ نعت ہے
شاہِ اُممﷺ کا ذکر ہی پہچانِ نعت ہے
جُھک کر فرشتے بھی ہیں مِرا ہاتھ چُومتے
جس ہاتھ سے رقم ہُوا دیوانِ نعت ہے
بخشا ہے پھر دوام یوں ناناﷺ کے دِین کو
زینبؑ کے دم سے عام یہ فیضانِ نعت ہے
پڑھتا ہے خود قصیدے خدا جن کے نام کے
آلِ عباؑ کا گھر ہی وہ وِجدانِ نعت ہے
اسلام کو حیات نئی دے گیا ہے جو
مُضطر سا وہ اسِیر ہی سُلطانِ نعت ہے
مجھ پر یہ مُنکشف ہوا الہامِ نعت سے
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
مونا نقوی
No comments:
Post a Comment