عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ایک نشہ ہے کہ چھائے ہے ترے نام کے ساتھ
اک تسلی ہے کہ آئے ہے ترے نام کے ساتھ
عنبر و عود لُٹائے ہے تری یادِ جمیل
ایک خُوشبو ہے کہ آئے ہے ترے نام کے ساتھ
گویا کونین کی دولت کو سمیٹا اس نے
دل کی دنیا جو بسائے ہے ترے نام کے ساتھ
دل تصور میں ترے ڈوب گیا ہو جیسے
آنکھ بھی اشک بہائے ہے ترے نام کے ساتھ
حشر کیا ہو گا تمنا کا تری دید کے وقت
آرزو حشر اٹھائے ہے ترے نام کے ساتھ
ہے ترا ذکر حلاوت میں کچھ ایسا کہ زباں
اک نیا ذائقہ پائے ہے ترے نام کے ساتھ
طُرفہ اک رنگِ محبت کا اثر دیکھا ہے
رُوح بھی وجد میں آئے ہے ترے نام کے ساتھ
لذتِ درد بہ فیضِ غمِ جاناں، جاناں
جذبۂ شوق بڑھائے ہے ترے نام کے ساتھ
تجھ سے منسوب غزل کر کے خمال اِترائے
اپنی توقیر بڑھائے ہے ترے نام کے ساتھ
باغ حسین کمال
No comments:
Post a Comment