عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
قلب مسرور و منور ہے تیرے پیار کے ساتھ
روح کا چہرہ ہے روشن تیرے انوار کے ساتھ
میرا افلاس ہے محرومئ دیدار نبیﷺ
میں غنی ہوں گا فقط دولتِ دیدار کے ساتھ
نعت خوانئ نبیﷺ میرا مقدر ٹھہری
زیست گُلزار ہے کس طالع بیدار کے ساتھ
قَولِ الطّالِحُ لِی سُن کے یہ ادراک ہوا
پیار ہے انؐ کو بہت مجھ سے گنہگار کے ساتھ
سیفِ اخلاق سے ہی دِینِ مُبیں پھیلا ہے
اس کی تکمیل ہوئی عظمتِ کردار کے ساتھ
نعت کا ہار جو پہنایا مجھے قُدرت نے
سُوئے فردوس میں جاؤں گا اسی ہار کے ساتھ
چل گئی قلب پہ شمشیرِ مکارم تیری
تُو نے لُوٹا ہے جہاں نرمئ گُفتار کے ساتھ
جب ہے رعنائی عالم کی بِنا ذاتِ تِریﷺ
کیسے ہو صبح مشبّہ تیرےؐ رُخسار کے ساتھ
بیٹھ کر گوشۂ بہجت میں تیرا رُوئے حسیں
اہلِ حق دیکھتے ہیں رُوح کے منظار کے ساتھ
ہوں ستم ہائے زمانہ کا ہدف شاہِ اُممﷺ
دیکھیے میری طرف نگہِ کرمبار کے ساتھ
اے خُدا! صدقۂ حسان و بُو صیریؒ و رضاؒ
حشر ہو میرا ثناء خوانئ سرکارﷺ کے ساتھ
پیش کرنے کے لیے نعت کے گجرے ہو لوں
جامیؒ و رومیؒ و خاقانیؒ و عطاّرؒ کے ساتھ
انﷺ کی یادیں ہی بنیں حِصن حَصیں ناظم
نفس جب جارح ہوا لشکرِ جرّار کے ساتھ
بشیر حسین ناظم
No comments:
Post a Comment