صفِ ظُلمت نیا اک نام لِکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
کُچل کے رکھ دیا دنیا نے ہم کو
سرِ بازار قتلِ عام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
لِکھو عصمت زنی اور خونریزی
مسلماں کا یہی انجام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
بزرگ و نوجوان و طِفل و مستور
بچا کوئی نہیں تمام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
ہماری قوم ہم سے ہی مٹانا
فنِ اغیار کے احکام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
فلسطین، چیچنیا، گجرات و افغاں
لہو کی لالی سے سب نام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
اخُوّت، ہم آہنگی، امن و آمان
ہماری کوششیں ناکام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
قلمکارو!، سفیرو! تم بھی آؤ
ہماری صبح کو تم شام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
خبر اس سے بڑی کوئی کہاں ہے
مسلماں کو سبھی بدنام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
عقائد بیش قیمت ہیں سبھی کے
مسلماں کے مگر بے دام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
جہاں لکھنا ہماری بے قراری
ستمگر کو وہاں آرام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
ہماری عصمتیں لُوٹی گئی ہیں
ہماری عظمتیں اب خام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
یہاں اب سر کٹی لاشیں ملیں گیں
کہ دفنا کے انہیں بے نام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
اگر میری زباں کاٹی گئی تو
قلم لو قیس اور ہر گام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
میری سانسوں پہ گر پہرے لگے تو
کُفن پہ میرے یہ پیغام لکھ دو
ابھی کشمیر تھا اب شام لکھ دو
قیس بلال
No comments:
Post a Comment