عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تخلیقِ کائنات ہی عنوانِ نعت ہے
گردوں ہے وجد میں، تو یہ وجدانِ نعت ہے
الحمد سے ثنا کروں، یٰسین سے درود
یہ جانِ حمدِ پاک ہے، وہ جانِ نعت ہے
اُنؐ کی ثنا میں حرفِ گُماں کا گُزر کہاں؟
قرآنِ بالیقین جب اعلانِ نعت ہے
آنکھوں میں اشک، سینے میں رِقت ہو موجزن
پھر دل میں اُنؐ کا عشق ہی سامانِ نعت ہے
رکھو جو انؐ کی سیرتِ کامل کو سامنے
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
یہ عجزِ بے پناہ، میسر جو دل کو ہے
یہ کیف، یہ سکون، یہی جانِ نعت ہے
تکریمِ خاص، حسنِ ادب، حدِ اعتدال
رکھے جو یہ خیال، نگہبانِ نعت ہے
ہے دین ساری، مدحتِ آلِ رسولﷺ کی
سرکارﷺ کی عطا ہے، یہ فیضانِ نعت ہے
کِھلتے ہیں پُھول صلِ علیٰ کے جہاں مدام
نسرین، یہ جہان خیابانِ نعت ہے
نسرین سید
No comments:
Post a Comment