Sunday 26 November 2023

جمال عشق نبی سے حیات روشن ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جمالِ عشقِ نبیؐ سے حیات روشن ہے

تجلیوں سے مِری کائنات روشن ہے

مہک رہے ہیں جو یہ پیرہن گُلابوں کے

صبا کے ہونٹوں پہ تیری ہی بات روشن ہے

وہ جس کو بخشی ہے معراج میرے مولیٰ نے

قسم سے کلمۂ حق میں وہ ذات روشن ہے

وہاں پہ شمس و قمر آتے ہیں دُلہن بن کر

تجلیوں کی جہاں پر برات روشن ہے

جو تیرے نقش قدم پر نثار رہتے ہیں

ہر ایک پہلو سے ان کی حیات روشن ہے

مہک رہی ہے جو خُوشبو سے رات کی رانی

جمالِ گیسُوئے جاناں سے رات روشن ہے

فنا کے گهور اندھیرے بھی چُھو نہیں سکتے

بقا کی گود میں جن کی حیات روشن ہے

تصورات میں تشنہ لبی ہے اصغرؑ کی

مِری ان آنکھوں میں نہر فرات روشن ہے

نبیﷺ کے نقشِ قدم کا یہ فیض ہے افضل

وہ جس کے نُور سے یہ کائنات روشن ہے


افضل الہ آبادی

No comments:

Post a Comment