عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نظر میں ذہن میں ہو انؐ کا نقشِ پا محفوظ
ہمارے دل میں رہے عشق مصطفیٰؐ محفوظ
بکھرتے جائیں مِری زندگی کے جب اجزاء
تو وقتِ نزع رہے حُسنِ خاتمہ محفوظ
ہزاروں آندھیاں آئیں گئیں مگر نہ بُجھی
یہ شمعِ عشق ہے، رکھتی ہے خود ہوا محفوظ
مِرا وجود رہے یا فنا ہو غم ہی نہیں
ہو میری روح میں بس سوزِ کربلا محفوظ
بقیع پاک کے سارے مزار توڑ دئیے
بلائے نجد سے سب کو رکھے خدا محفوظ
نبی کا طبقہ ہے معصومیت کا اے کوکب
ہیں لوث عصیاں سے یہ سارے اولیأ محفوظ
نبیﷺ ہیں مقصد کونین و مدعائے من
الہیٰ بس رہے کوکب کا مُدعا محفوظ
کوکب جیلانی
No comments:
Post a Comment