عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خوب سجتا ہے یہ قرآں کا عمامہ نُوری
جسمِ سیمی پہ ہے الہام کا جامہ نوری
جسمِ انور کی تو کیا بات ہو؛ سایہ نوری
نُور سے اُن کے ہُوا سارا زمانہ نوری
سورۂ عصر میں ہے ان کی جوانی کی قسم
قدِ زیبائے محمدﷺ ہے سراپا نوری
ایسا لگتا ہے کہ انوار کی بارش ہو گی
نُور کے چہرۂ اطہر پہ ہے ہالہ نوری
انبیاء بیتِ مقدس میں ملے تھے سارے
نُور والے کے لیے جشن منایا نوری
سر ہو چوکھٹ پہ جُھکا ایسے میں آ جائے قضا
کوکبِ نوری کی بس یہ ہے تمنّا نوری
کوکب جیلانی
No comments:
Post a Comment