Thursday, 18 January 2024

جس وقت خدا کی رحمت سے مدحت کا شعور آ جاتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جس وقت خُدا کی رحمت سے مِدحت کا شعور آ جاتا ہے

الفاظ چمکنے لگتے ہیں، آواز میں نُور آ جاتا ہے

لاتا ہوں تصوّر میں جس دم، اخلاقِ کریمانہ اس کا

قرآن کے پیکر میں ڈھل کر، وہ جانِ زبور آ جاتا ہے

اک میں ہی نہیں کہتا لوگو، تاریخ گواہی دیتی ہے

اس نام پہ مرنے والوں کو جینے کا سرور آ جاتا ہے

ہم نے تو یہی کچھ سیکھا ہے اسلاف کی باتوں سے اب تک

گِر جائے جو ان کے قدموں میں اللہ کے حضور آ جاتا ہے

اس رُخ کے نقوشِ روشن کی تمثال گری کرتے کرتے

یک لخت نگاہوں کے آگے اک شعلۂ طور آ جاتا ہے

کس طور کی باتیں کرتے ہو تم ان کی طرف چل کر دیکھو

بطحا کا ارادہ کرتے ہی ہر گام پہ طور آ جاتا ہے

پردے میں نہاں رہنا کیسا، یہ نورِ ولائے احمد ہے

کتنا ہی چھپاؤ سینے میں چہرے پہ ضرور آ جاتا ہے


سید انصر​

No comments:

Post a Comment