Thursday, 18 January 2024

نعت کے لفظوں سے کیوں خوشبو نہ عنبر سی ملے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


فن اگر تائب سا اور تاثیر مظہر سی مِلے

نعت کے لفظوں سے کیوں خوشبو نہ عنبر سی ملے

چُوم لیتا ہوں تصور میں ہر ایسی آنکھ کو

جو کہ دیدارِ مدینہ کے لیے ترسی ملے

سامنے ہر پل رہے چوکھٹ رسول اللہؐ کی

غیر ممکن ہے، کہیں خیرات اس در سی ملے

نعت کہتا ہوں تو رہتا ہوں حِصارِ نعت میں

سر پہ بھی سایہ فگن رحمت کی چادر سی ملے

والضحیٰ چہرہ ہے، گیسُو آپﷺ کے والیل ہیں

کیسے جگ میں پھر مثال اس رُوئے انور سی ملے

ہے سفر طیبہ کا نازش اس سے بڑھ کر مانگیے

یوں نہ کہیے ہر سہولت ہم کو بس گھر سی ملی


حنیف نازش قادری

No comments:

Post a Comment