Saturday 20 January 2024

اداس موسم دھواں فضائیں کہ خاک سورج اڑا رہا ہے

 اُداس موسم دُھواں فضائیں کہ خاک سُورج اُڑا رہا ہے 

یہاں کے منظر بتا رہے ہیں یہاں کوئی سانحہ ہُوا ہے

یتیم لاغر غریب بچوں پہ بُھوک جیسی بلا پڑی ہے 

امیر شہروں میں اپنی دولت عیاشیوں پر لُٹا رہا ہے

بنامِ مذہب، برائے مِلّت یہ نسل اور قومیّت کی جنگیں 

خٗدائے برتر! تِری زمیں پر عجب تماشہ لگا ہوا ہے

جو سات عشروں سے خاک و خوں میں دبی ہوئی تھی سسک رہی تھی 

ہماری بوڑھی دُعا نے آخر فلک کو سر پر اُٹھا لیا ہے

ہماری نسلیں ہر ایک غاصب سے صُبح اُمید تک لڑیں گی 

سری نگر کی نواحی بستی میں ایک بچہ بتا رہا ہے

ہم اپنی آبادیاں بڑھا کر جو قرض تقسیم کر رہے ہیں 

ہمارا حاکم اُسی تناسب سے اور قرضے بڑھا رہا ہے

ہمارے بچے پرائے ملکوں میں رزق لینے کو جا رہے ہیں 

ہماری روٹی کا زیادہ حصہ دفاعی جبڑوں میں آ گیا ہے


اسلم رضا خواجہ

No comments:

Post a Comment