ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک
بہت ہیں مرحلے باقی ہمیں زنجیر کرنے تک
ہمارے ہجر کے قصے سمیٹو گے تو لکهو گے
ہزاروں بار سوچو گے ہمیں تحریر کرنے تک
ہمارا دل ہے پیمانہ، سو پیمانہ تو چهلکے گا
چلو دو گهونٹ تم بهر لو ہمیں تاثیر کرنے تک
پرانے رنگ چهوڑو آنکھ کے اک رنگ ہی کافی ہے
محبت سے چشم بهر لو ہمیں تصویر کرنے تک
ہنر تکمیل سے پہلے مصور بهی چهپاتا ہے
ذرا تم بهی چهپا رکهو ہمیں تعمیر کرنے تک
وہ ہم کو روز لوٹے ہے اداؤں سے بہانوں سے
خدا رکهے لٹیرے کو ہمیں فقیر کرنے تک
رزب جو مجھ میں شاعر ہے وصف میں یار جیسا ہے
یہ آنسو چهوڑتا جاتا ہے، ہمیں دل گیر کرنے تک
رزب تبریز
No comments:
Post a Comment