Monday, 13 May 2024

ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک

 ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک

بہت ہیں مرحلے باقی ہمیں زنجیر کرنے تک

ہمارے ہجر کے قصے سمیٹو گے تو لکهو گے

ہزاروں بار سوچو گے ہمیں تحریر کرنے تک

ہمارا دل ہے پیمانہ، سو پیمانہ تو چهلکے گا

چلو دو گهونٹ تم بهر لو ہمیں تاثیر کرنے تک

پرانے رنگ چهوڑو آنکھ کے اک رنگ ہی کافی ہے

محبت سے چشم بهر لو ہمیں تصویر کرنے تک

ہنر تکمیل سے پہلے مصور بهی چهپاتا ہے

ذرا تم بهی چهپا رکهو ہمیں تعمیر کرنے تک

وہ ہم کو روز لوٹے ہے اداؤں سے بہانوں سے

خدا رکهے لٹیرے کو ہمیں فقیر کرنے تک

رزب جو مجھ میں شاعر ہے وصف میں یار جیسا ہے

یہ آنسو چهوڑتا جاتا ہے، ہمیں دل گیر کرنے تک


رزب تبریز

No comments:

Post a Comment