Wednesday, 15 May 2024

سپرد آہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے

 سپرد آہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

یہ دل تباہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

غموں سے شغل رفاقت تو خیر مشکل تھا 

مگر نباہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

طلسم جنت آدم تھا رات کا منظر 

جو ہم گناہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

ہم اپنے قلب منور کو اے شب احساس 

چراغ راہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

مآل حسن نظر پر نظر نہ تھی جن کی 

گلوں کی چاہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

شب فراق میں ہم قسمت غزل تیرا 

ورق سیاہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 

شریک بزم معظم تھے ہمنوا تیرے 

جو واہ واہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے 


معظم علی

No comments:

Post a Comment