سپرد آہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
یہ دل تباہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
غموں سے شغل رفاقت تو خیر مشکل تھا
مگر نباہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
طلسم جنت آدم تھا رات کا منظر
جو ہم گناہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
ہم اپنے قلب منور کو اے شب احساس
چراغ راہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
مآل حسن نظر پر نظر نہ تھی جن کی
گلوں کی چاہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
شب فراق میں ہم قسمت غزل تیرا
ورق سیاہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
شریک بزم معظم تھے ہمنوا تیرے
جو واہ واہ نہ کرتے تو اور کیا کرتے
معظم علی
No comments:
Post a Comment