تیری آواز آتی رہتی ہے
زندگی مُسکراتی رہتی ہے
آنکھ بنجر تو ہو چکی ہے مگر
نم مُسلسل بناتی رہتی ہے
پارسائی کا زعم بڑھنے پر
آدمیت بھی جاتی رہتی ہے
زرد رو ہیں اسی لیے ہم کو
تیری چھاؤں لُبھاتی رہتی ہے
گھر کی ویران ہوتی جگہوں پر
بے گھری گھر بناتی رہتی ہے
تُو وہ روزن ہے جس سے میری طرف
روشنی چھن کے آتی رہتی ہے
مقدس ملک
No comments:
Post a Comment