Friday, 17 May 2024

تیری آواز آتی رہتی ہے

 تیری آواز آتی رہتی ہے

زندگی مُسکراتی رہتی ہے

آنکھ بنجر تو ہو چکی ہے مگر

نم مُسلسل بناتی رہتی ہے

پارسائی کا زعم بڑھنے پر

آدمیت بھی جاتی رہتی ہے

زرد رو ہیں اسی لیے ہم کو

تیری چھاؤں لُبھاتی رہتی ہے

گھر کی ویران ہوتی جگہوں پر

بے گھری گھر بناتی رہتی ہے

تُو وہ روزن ہے جس سے میری طرف

روشنی چھن کے آتی رہتی ہے


مقدس ملک

No comments:

Post a Comment