ہنس ہنس کے بولنے کی فضا کون لے گیا
آنگن سے شور و غل کی صدا کون لے گیا
پینے لگی ہیں زہر تفکر شرارتیں
بچوں سے بھولے پن کی ادا کون لے گیا
سچ بولنے کی ساری روایت کہاں گئی
ورثے میں جو ملی تھی فضا کون لے گیا
دے کے شجر شجر کو اداسی کی تیز دھوپ
شاخوں سے پتیوں کی ردا کون لے گیا
آسودگی کی کھوج میں نکلا ہوں سُوئے دشت
شہروں کی پُر سکون فضا کون لے گیا
بارُود رکھ کے میرے دریچوں کے آس پاس
سر سبز وادیوں کی ہوا کون لے گیا
محنت کشوں کو بھوک ہی خیرات میں ملی
رزاق بن کے رزقِ وفا کون لے گیا
خالد رحیم
No comments:
Post a Comment