Sunday, 12 May 2024

آہ بصورتِ عشق یہ گدازیاں

 شاخسانہ


آہ بصورتِ عشق یہ گدازیاں

کبھی خود کی خود پہ جھیل تُو

کبھی عقد کر تو سرور سے

کبھی کھول نشے کی نکیل تُو

کبھی علم ہو تجھے بے خودی

کبھی خرد کو کر فیل تُو

کبھی داغ بن کسی تاک کا

کبھی اک لچک میں غلیل تُو

کبھی آئینے سے ملا چشم

کبھی عکس سے کر میل تُو

کبھی خود پہ کر تنگ قافیہ

کبھی با خدا ریل پیل تُو

کبھی برق پھینک خود آپ پہ

کبھی شب ڈھلے کوئی تیل تُو

کبھی اپنا سہرا تو آپ کہہ

کبھی دلہن نئی نویل تُو

کبھی پیاس پیاس کوئی جِیو بن

کبھی آبِ وحشت وہیل تُو

کبھی روم روم کر ترجمہ

کبھی کو بہ کو کی پہیل تُو


رزب تبریز

No comments:

Post a Comment