Sunday, 12 May 2024

غالب کا رنگ میر کا لہجہ مجھے بھی دے

 غالب کا رنگ میر کا لہجہ مجھے بھی دے

لفظوں سے کھیلنے کا سلیقہ مجھے بھی دے

تیری نوازشیں ہیں ہر اک خاص و عام پر

دریا ہے تیرا نام تو قطرہ مجھے بھی دے

سجدوں کو میرے پھر تِری چوکھٹ نصیب ہو

منزل تلک پہنچنے کا رستہ مجھے بھی دے

آخر مِری دُعا سے اثر کیوں چلا گیا؟

میری بھی سُن لے خُوشیوں کا تحفہ مجھے بھی دے

سب کی مُرادیں آئیں بھری سب کی جھولیاں

دامن مِرا ہی خالی ہے، مولیٰ مجھے بھی دے


نسیم نکہت

No comments:

Post a Comment