Sunday, 12 May 2024

جو آنکھوں سے لگائی جائے گی مٹی مدینے کی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جو آنکھوں سے لگائی جائے گی مٹی مدینے کی

تو جلوے عرش کے دکھلائے گی مٹی مدینے کی

مدینے کی زمیں پر صاحب معراج آتے ہیں

یہی سے آسماں کہلائے گی مٹی مدینے کی

یہ ہے شہر مدینہ یاں ادب سے سر کے بل چلیے

نہیں تو پاؤں میں آ جائے گی مٹی مدینے کی

یہاں کیا کام ہاتھوں کا یہاں کیا ذکر دامن کا

کہ پلکوں سے اٹھائی جائے گی مٹی مدینے کی

وہاں کیا آ سکے گی ایسی سرسبزی وہ شادابی

بھلا جنت کہاں سے لائے گی مٹی مدینے کی

جدا ہوتی نہیں ابنِ علیؑ کے پائے اطہر سے

زمینِ کربلا تک جائے گی مٹی مدینے کی

وہ انساں جو نہ حاصل کر سکے عرفاں محمدؐ کا

اسے ہرگز نہیں اپنائے گی مٹی مدینے کی

بھلا مجھ کو زمینِ ہند کب تک روک سکتی ہے

سروش اک دن مدینے جائے گی مٹی مدینے کی


آغا سروش حیدرآبادی

No comments:

Post a Comment