عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جو آنکھوں سے لگائی جائے گی مٹی مدینے کی
تو جلوے عرش کے دکھلائے گی مٹی مدینے کی
مدینے کی زمیں پر صاحب معراج آتے ہیں
یہی سے آسماں کہلائے گی مٹی مدینے کی
یہ ہے شہر مدینہ یاں ادب سے سر کے بل چلیے
نہیں تو پاؤں میں آ جائے گی مٹی مدینے کی
یہاں کیا کام ہاتھوں کا یہاں کیا ذکر دامن کا
کہ پلکوں سے اٹھائی جائے گی مٹی مدینے کی
وہاں کیا آ سکے گی ایسی سرسبزی وہ شادابی
بھلا جنت کہاں سے لائے گی مٹی مدینے کی
جدا ہوتی نہیں ابنِ علیؑ کے پائے اطہر سے
زمینِ کربلا تک جائے گی مٹی مدینے کی
وہ انساں جو نہ حاصل کر سکے عرفاں محمدؐ کا
اسے ہرگز نہیں اپنائے گی مٹی مدینے کی
بھلا مجھ کو زمینِ ہند کب تک روک سکتی ہے
سروش اک دن مدینے جائے گی مٹی مدینے کی
آغا سروش حیدرآبادی
No comments:
Post a Comment