Tuesday, 14 May 2024

مر بھر ذکر کربلا ہے عشق

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جب کسی کو کہیں ہوا ہے عشق

پھر چھپائے نہیں چھپا ہے عشق

عشق کی روح پر جو ہو بنیاد

تب کہیں جا کے دیر پا ہے عشق

جو انیس و دبیر ہیں ان کا

مر بھر ذکر کربلا ہے عشق

ہیں جو اقبال شاعر مشرق

ان کے ہاں ایک فلسفہ ہے عشق

شاعر انقلاب جوش جو ہیں

ان میں تو آگ سا بھرا ہے عشق

یاد رکھیں گے اہل عشق تجھے

حشر تک تیرا تذکرہ ہے عشق

کربلا میں جو عشق خالق تھا

کہیں ایسا نہیں ملا ہے عشق

عشق کے کارواں ہو تجھ پہ سلام

تُو نے بتلا دیا کہ کیا ہے عشق

در حقیقت عظیم آپ کا تو

منقبت نعت مرثیہ ہے عشق


عظیم امروہوی​

No comments:

Post a Comment