عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جب کسی کو کہیں ہوا ہے عشق
پھر چھپائے نہیں چھپا ہے عشق
عشق کی روح پر جو ہو بنیاد
تب کہیں جا کے دیر پا ہے عشق
جو انیس و دبیر ہیں ان کا
مر بھر ذکر کربلا ہے عشق
ہیں جو اقبال شاعر مشرق
ان کے ہاں ایک فلسفہ ہے عشق
شاعر انقلاب جوش جو ہیں
ان میں تو آگ سا بھرا ہے عشق
یاد رکھیں گے اہل عشق تجھے
حشر تک تیرا تذکرہ ہے عشق
کربلا میں جو عشق خالق تھا
کہیں ایسا نہیں ملا ہے عشق
عشق کے کارواں ہو تجھ پہ سلام
تُو نے بتلا دیا کہ کیا ہے عشق
در حقیقت عظیم آپ کا تو
منقبت نعت مرثیہ ہے عشق
عظیم امروہوی
No comments:
Post a Comment