Tuesday, 1 July 2025

تری نظر سے چھپا کے رکھوں

 تری نظر سے چھپا کے رکھوں

میں کیسے خود کو بچا کے رکھوں

زمانے تجھ کو گلہ ہے مجھ سے

میں کیسے دنیا بسا کے رکھوں

مری نظر آسمان پر ہے

زمیں پہ کیسے جھکا کے رکھوں

رقیب رکھتے ہیں لاکھ شکوے

حبیب کیسے منا کے رکھوں

درخت مجھ پر ہیں جان دیتے

میں پھول کیسے سجا کے رکھوں

فلک سے اترے ہیں چاند تارے

میں کیسے کرنیں دبا کے رکھوں

چھپائے دل کے ہیں داغ کشور

جبیں پہ کیسے لگا کے رکھوں


شاہینہ کشور 

No comments:

Post a Comment