یوں سر پہ کفن باندھ کے مقتل میں گیا تھا
مقتل میں کئی دن سے تماشا نہ ہوا تھا
جب ایک تجلّی سے تِری طُور جلا تھا
ہم نے تو اسی روز تجھے مان لیا تھا
مُضمر ہے خُودی ہی میں خرابی کوئی ورنہ
کب بندۂ بے خُود کو خُدائی سے گِلہ تھا
کیا وقت تھا جب اوج پہ تھی خانہ خرابی
ہر ذرہ میرے واسطے آغوش کُشا تھا
چونکا گئی جب تیرے لبِ ناز کی آواز
کیا جانیے اس وقت میں کیا سوچ رہا تھا
کندن اراولی
کندن سنگھ
No comments:
Post a Comment