Tuesday, 1 July 2025

یوں سر پہ کفن باندھ کے مقتل میں گیا تھا

 یوں سر پہ کفن باندھ کے مقتل میں گیا تھا

مقتل میں کئی دن سے تماشا نہ ہوا تھا

جب ایک تجلّی سے تِری طُور جلا تھا

ہم نے تو اسی روز تجھے مان لیا تھا

مُضمر ہے خُودی ہی میں خرابی کوئی ورنہ

کب بندۂ بے خُود کو خُدائی سے گِلہ تھا

کیا وقت تھا جب اوج پہ تھی خانہ خرابی

ہر ذرہ میرے واسطے آغوش کُشا تھا

چونکا گئی جب تیرے لبِ ناز کی آواز

کیا جانیے اس وقت میں کیا سوچ رہا تھا


کندن اراولی

کندن سنگھ

No comments:

Post a Comment