Wednesday, 9 July 2025

جو دل میں رواں ہے روایت نہیں ہے

 جو دل میں رواں ہے روایت نہیں ہے

یہ سچ ہے محبت سہولت نہیں ہے

تمہیں بھول جانے کی کوشش بہت ہے

اگرچہ بھلانے کی طاقت نہیں ہے

مجھے اس نے چھوڑا مرا دل بھی توڑا

مجھے اس پہ کوئی بھی حیرت نہیں ہے

نہ پندار میرا یوں کرتے فنا تم

کہ اب غم اٹھانے کی ہمت نہیں ہے

ضرورت ٹھکانے لگا دی ہے کشور

مجھے اب تمہاری ضرورت نہیں ہے


شاہینہ کشور 

No comments:

Post a Comment