Sunday, 6 July 2025

تکمیل آرزو کا اشارہ نہیں ملا

 تکمیل آرزو کا اشارہ نہیں ملا

دریا تو مل گیا ہے کنارہ نہیں ملا

لوٹا ہوں بے قرار فلک سے ہزار بار

تھی جس کی جستجو وہ ستارہ نہیں ملا

اک بار جو ملا تھا دل و جاں لیے ہوئے

وہ شخص زندگی میں دوبارہ نہیں ملا

دونوں جہان کس کے مقدر میں ہیں یہاں

شبنم اگر ملی تو شرارہ نہیں ملا

برسوں سے ہے تلاش کنول جس کی رات دن

ہم کو ابھی وہ یار ہمارا نہیں ملا


جی آر کنول

ڈاکٹر گلشن راٸے کنول

No comments:

Post a Comment