Sunday, 6 July 2025

یاد ماضی خدا کی رحمت ہے

 یاد ماضی


زندگی کے سیاہ کمرے میں

بیتی یادوں کے چند جگنو ہیں

جو مسلسل تسلیاں دے کر

مجھ کو سمجھا رہے ہیں برسوں سے

صرف پانا ہی شرط عشق نہیں

عشق تو وہ عظیم مرکز ہے

جس میں ہر شے سے پیار ہوتا ہے

جس میں کھونا بھی اک عبادت ہے

اور جب جب یہ بات سن کر کے

میں ذرا بھی اداس ہوتا ہوں

تو مری کوٹھری کا ہر کونا

ٹکٹکی سا لگائے دیکھے ہے

گویا مجھ سے وہ کہہ رہا ہو یہ

یاد ماضی عذاب ہے لیکن

وقت تنہائی یاد کے جگنو

تجھ کو یہ روشنائی دیتے ہیں

مصلحت یہ ہی در حقیقت ہے

جو بھی ہے رب کی بس عنایت ہے

میں بھی کچھ متفق ہوں اب ان سے

وقت تنہا سیاہ کمرے میں

یاد ماضی کی روشنی کے سبب

میں یہ تنہائی جھیل سکتا ہوں

اپنے اشکوں سے کھیل سکتا ہوں

اور ان سب تمام باتوں سے

اب نتیجہ یہی نکلتا ہے

یاد ماضی بھلے عذاب سہی

یاد ماضی خدا کی رحمت ہے


اعجازالحق شہاب

No comments:

Post a Comment