Sunday, 6 July 2025

کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت

کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت

بدل گئی چمن روزگار کی صورت

ہوائے لطف و کرم کے فقط سہارے پر

پڑے ہیں راہ میں گرد و غبار کی صورت

وفا کی شکل نہ دیکھی تمہارے وعدوں پر

یہی زمانے میں ہے اعتبار کی صورت

پس فنا مری قسمت کھلی وہ روتے ہیں

خود اپنے گھر میں بنا کر مزار کی صورت

بگولہ دیکھ کے شکر خدا وہ کہتے ہیں

نظر میں پھر گئی اک خاکسار کی صورت

جدھر زمانہ پھرا میں بھی ساتھ ساتھ پھرا

جو رنگ دیکھا وہی اختیار کی صورت

ہر ایک بات پہ چبھتی ہوئی جو کہتا ہوں

تمہارے دل میں کھٹکتا ہوں خار کی صورت

کسی کا بھیس بھریں گے سخاؔ ہیں چلتے ہوئے

ہزار روپ سے دیکھیں گے یار کی صورت


سخا دہلوی

سید نظیر حسن

No comments:

Post a Comment