Tuesday, 8 July 2025

بگڑتی زیست کی کچھ ساعتیں سنوارسکیں

 بگڑتی زیست کی کچھ ساعتیں سنوارسکیں

بس اتنا فاصلہ رکھ پھر تجھ کو پکار سکیں

ہمارے ہاتھ میں خنجر تو دے دیا تُو نے

مگر وہ حوصلہ، ہم جس سے خود کو مار سکیں

کچھ اس لیے بھی لگائی ہے تجھ سے بازئ جاں

کہ ہارنا بھی پڑے تو خوشی سے ہار سکیں

وفا شعار! کبھی ہم سے بے وفائی کر

کہ تیرے بعد بھی ہم زندگی گزار سکیں

کسی کی یاد کو ایسا لباس کرنا ہے

کہ جب بھی چاہیں اسے جسم سے اتار سکیں


حسن جاوید

No comments:

Post a Comment