جب جھوٹ مجھ سے برسر پیکار ہو گیا
لہجہ جو میرا پھول تھا تلوار ہو گیا
حق بات بولنے کی قسم جب سے کھائی ہے
جینا ہمارا شہر میں دشوار ہو گیا
دھوکہ فریب جھوٹے دلاسے تسلیاں
پھر آج اس کے نام یہ اخبار ہو گیا
کردار اپنے گھر میں ہی مشکوک جس کا تھا
وہ شخص ہی قبیلے کا سردار ہو گیا
وہ کہہ رہا تھا تیری وفا آزماؤں گا
میں اس کے آگے آہنی دیوار ہو گیا
بیعت کی بات ہو گئی رسوا جہان میں
مشہور کائنات میں انکار ہو گیا
ہانی نے بات اپنے بزرگوں کی مان لی
وہ با شعور صاحب کردار ہو گیا
ہانی بریلوی
No comments:
Post a Comment