الٰہی نزع میں بھی ورد ہو ساقئ کوثر کا
صراحی کی طرح قلقل میں ڈھل جائے میرا منکا
دو عالم کی بلند و پست ہو جاتا ہے آئینہ
لچکنا ہی قیامت ہے، مِری شاخِ نشیمن کا
جہاں بیت الصنم تھا، اب وہیں بیت الحرم ٹھہرا
توارد ہو گیا اس بیت میں شیخ و برہمن کا
بچاتا ہی رہا اس شوخ کو سب کی نگاہوں سے
مٹاتا ہی رہا نقشِ قدم میں اپنے رہزن کا
جگہ آنکھوں سے دل میں دی تری زلفوں کو خود میں نے
وہ نقصان دوست ہوں رہبر بنا ہوں اپنے رہزن کا
قبائے ہستئ انسان کے دونوں رخ دو رنگی ہیں
گر ابرہ زیستن کا ہے سخا استر ہے مُردن کا
سخا دہلوی
سید نظیر حسن
No comments:
Post a Comment