Tuesday, 8 July 2025

سودا ہے جس میں اپنا انا کا وہ سر بھی دیکھ

 کیا دیکھتا ہے حال کے منظر ادھر بھی دیکھ 

ماضی کے نقش یاد کی دیوار پر بھی دیکھ 

دیکھے ہیں میرے عیب تو میرا ہنر بھی دیکھ 

سودا ہے جس میں اپنا انا کا وہ سر بھی دیکھ 

لے کام مجھ سے سخت اڑانوں کا تو مگر 

پہلے مِری نگاہ، مِرے بال و پر بھی دیکھ 

چہرے کے رنگ و نور کو میرا ہنر سمجھ 

مجھ کو مِری نظر سے کبھی جھانک کر بھی دیکھ 

اک بار اور بچ کے زمانے کی آنکھ سے 

ہوں دیکھنے کی چیز تو بارِ دِگر بھی دیکھ


سیدہ شان معراج

سیدہ شفق آراء

No comments:

Post a Comment