Wednesday, 9 July 2025

درد حد سے بڑھ گیا اب اس کا درماں ہو تو کیا

 درد حد سے بڑھ گیا اب اس کا درماں ہو تو کیا

شیشۂ دل 💔 توڑ کر کوئی پشیماں ہو تو کیا

حسرتوں میں یاں بدل بیٹھے ہیں ساری آرزو

اب کوئی چشمِ کرم مائل بہ احساں ہو تو کیا

اب شبِ عشرت کہاں ہے کوئی مانندِ شفق

شامتِ اعمال سے چاکِ گریباں ہو تو کیا

بہہ گئے آنکھوں کی رہ نقش و نگارِ زندگی

اب بہارِ نو کا دل میں کوئی ساماں ہو تو کیا

ان کو پرواہ ہی نہیں،۔ ان کی توجہ ہی نہیں

حضرتِ ارماں کے دل میں کوئی ارماں ہو تو کیا


ارمان رامپوری

شیام سندر سنگھ

No comments:

Post a Comment