عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
گنبد خضرا کو میں نے جب تلک دیکھا نہ تھا
دل میں اتنا حق پرستی کا مِرے جذبہ نہ تھا
راستوں میں ٹھوکریں جو کھاتا رہا تھا بار بار
یہ حقیقت ہے کہ نابینا تھا وہ بینا نہ تھا
پیڑ پر جو خوبصورت پھل نظر آتا رہا
وہ حقیقت میں بہت کھٹا تھا کچھ میٹھا نہ تھا
خانۂ کعبہ کی چوکھٹ پر یہ سجدہ کر کے آج
ہو گیا ہے پارسا دانش کبھی ایسا نہ تھا
دانش فراہی
No comments:
Post a Comment