Thursday, 9 October 2025

ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہیے

  ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہیے

ایک ان کی نگاہ کرم چاہیے

دہر ہو یا کہ کعبہ ہو بت خانہ ہو

کچھ بھی ہو مجھ کو اپنا صنم چاہیے

دل ہمیشہ ہی جس میں الجھتا رہے

ان کی زلفوں کے وہ پیچ و خم چاہیے

جس میں اپنے صنم کا تصور نہ ہو

وہ خوشی چاہیے اور نہ غم چاہیے

ان کی بخشش کا کوئی ٹھکانہ نہیں

دامن معصیت اپنا نم چاہیے

چشم میگوں سے جس کی میں سرشار ہوں

ہاں مجھے وہ ہی پیر حرم چاہیے


وفا نیازی

No comments:

Post a Comment