کہا اپنوں سے بھی بدظن بہت ہیں
کہا لنکا ہے یہ؛ راون بہت ہیں
کہا نیرنگی ذاتِ الہٰی
کہا انساں کے درپن بہت ہیں
جسے دیکھیں اُسی کو تم سے اُلفت
ہماری جان کے دشمن بہت ہیں
وہ اِک بے مہریوں کا تیز سورج
ہماری آنکھ میں ساون بہت ہیں
ہوئی حائل مِری کوتاہ دستی
وگرنہ شہر میں دامن بہت ہیں
بہل جائے گا دِل رعنائیوں میں
تمہاری یاد کے گلشن بہت ہیں
کہا وہ کیا ہوا بے چارہ ساجد
کہا ’’ہو گا‘‘ یہاں مدفن بہت ہیں
شریف ساجد
No comments:
Post a Comment