کوئی بے کس کوئی مجبور مٹا ہی ہو گا
جب لگی آگ تو گھر کوئی جلا ہی ہو گا
ہم نے مانا کہ ہے افواہ، مگر کیوں پھیلی؟
بات تو ہو گی کوئی، کچھ تو ہوا ہی ہو گا
کون آتا ہے تِری پُرسشِ غم کو ناداں؟
جس کے قدموں کی تھی آہٹ کوئی راہی ہو گا
فتح وہ جس کا ہے سہرا کسی سالار کے سر
اس کے پیچھے کوئی گمنام سپاہی ہو گا
بھاگ جا دور اگر تجھ کو سکوں کی ہے تلاش
شہر ہے یہ، یہاں ہنگامہ بپا ہی ہو گا
کیا ضرورت ہے کہے اس سے کوئی حالِ ولی
اتنا غافل تو نہیں، اس نے سنا ہی ہو گا
ولی الحق انصاری
No comments:
Post a Comment