Friday, 3 October 2025

کوئی بے کس کوئی مجبور مٹا ہی ہو گا

 کوئی بے کس کوئی مجبور مٹا ہی ہو گا

جب لگی آگ تو گھر کوئی جلا ہی ہو گا

ہم نے مانا کہ ہے افواہ، مگر کیوں پھیلی؟

بات تو ہو گی کوئی، کچھ تو ہوا ہی ہو گا

کون آتا ہے تِری پُرسشِ غم کو ناداں؟

جس کے قدموں کی تھی آہٹ کوئی راہی ہو گا

فتح وہ جس کا ہے سہرا کسی سالار کے سر

اس کے پیچھے کوئی گمنام سپاہی ہو گا

بھاگ جا دور اگر تجھ کو سکوں کی ہے تلاش

شہر ہے یہ، یہاں ہنگامہ بپا ہی ہو گا

کیا ضرورت ہے کہے اس سے کوئی حالِ ولی

اتنا غافل تو نہیں، اس نے سنا ہی ہو گا


ولی الحق انصاری

No comments:

Post a Comment