یہ دنیا بڑی بے بصر ہے میاں
یہ دامن کہاں میرا تر ہے میاں
نہیں جانتے، سب لُٹا آؤ گے
یہ رستہ بڑا پُر خطر ہے میاں
رہِ زیست انجانی پُر ہول ہے
کڑا اور لمبا سفر ہے میاں
ضیا چہرے پر شمعِ امید کی
یہ دل ایک شیشے کا گھر ہے میاں
جدھر دیکھیے سب ہی گمراہ ہیں
یہ رہبر بڑا دیدہ ور ہے میاں
تصور کو زینت دئیے جائیں گے
یہ روشن سرابوں کا گھر ہے میاں
وہ کل لے کے سورج نیا آئے گا
یہ ظلمت تو بس رات بھر ہے میاں
حسن امام درد
No comments:
Post a Comment