Friday, 3 October 2025

خلوص اور محبت یہاں روا ہی نہیں

 خلوص اور محبت یہاں روا ہی نہیں

کہ ایسے لفظوں سے اب لوگ آشنا ہی نہیں

بوقتِ مرگ خدا یاد آ گیا اس کو

جو کہہ رہا تھا کسی کا کوئی خدا ہی نہیں

جو بے گناہ تھا وہ زینتِ صلیب ہوا

گناہ گار کی خاطر کوئی سزا ہی نہیں

ہمیں ملے ہیں یہاں باز بھی فسردہ بہت

ہمارے شہر بے چین فاختہ ہی نہیں

خدا ہی جانے ہوئی کون سے خطا مجھ سے

کہ آج ہونٹوں پہ میرے کوئی دعا ہی نہیں

میں کیسے آپ کی تہذیب کو برا کہتا

خود اپنی بہنوں کی آنکھوں میں جب حیا ہی نہیں

اسے پگھلنے کا احساس کس طرح ہو گا

جو تیز دھوپ میں دو گام بھی چلا ہی نہیں

غریب و مفلس و نادار ہے مگر گوہر

امیرِ شہر کے آگے کبھی جھکا ہی نہیں


گوہر شیخ پوروی

سید علی حسنین

No comments:

Post a Comment