Sunday, 12 October 2025

بساط زندگی درہم کریں گے

 بساط زندگی درہم کریں گے

ابھی کچھ اور تیرا غم کریں گے

یہ دنیا ہے ازل سے ایسی دنیا

اسے ہم اور کیا برہم کریں گے

تمہارے درد کے احیاء کی خاطر

جو ہم سے ہو سکے گا، ہم کریں گے

مِری آہوں کے جھونکے دیکھ لینا

تمہیں بھی ایک دن پرنم کریں گے

کبھی تو پھول مہکیں گے چمن میں

کبھی تو گفتگو باہم کریں گے

جھکا دیں گے تِرے چہرے پہ آنکھیں

تِرے چہرے کو پھر شبنم کریں گے

نہ مانے گا ہماری بات نجمی

مگر کاوش تو ہم پیہم کریں گے


سخنور نجمی

No comments:

Post a Comment