Sunday, 12 October 2025

اے چشم یار اتنا بتا دے زرا مجھے

 اے چشمِ یار اتنا بتا دے زرا مجھے

یہ تُو نے اک نگاہ میں کیا کر دیا مجھے

وہ ہیں کہ شرم ان کے لیے پردہ دارِ حُسن

میں ہوں کہ شوقِ دید ہے بے انتہا مجھے

مجھ کو خودی نے ان کی نظر سے گِرا دیا

اے بے خودی! خدا کے لیے تُو اٹھا مجھے

میں محوِ حیرت اور شبِ وصل مختصر

روتی ہے حسرتِ دلِ درد آشنا مجھے

گھبرا کے حسرتوں سے یہ منظور نے کہا

مل جائے کاش اک دلِ بے مدعا مجھے


منظور حسن نامی

No comments:

Post a Comment