Friday, 5 December 2025

تھک ہار کے بیٹھا ہوں کوئی آس نہیں ہے

 تھک ہار کے بیٹھا ہوں کوئی آس نہیں ہے

یہ دور کسی طور مجھے راس نہیں ہے

کھلتے تو ہیں پھولوں کی طرح زخمِ جگر بھی

پھولوں کی طرح ان میں مگر باس نہیں ہے

تاریک فضاؤں میں کرن پھوٹ رہی ہے

صد شکر نئی فکر میں اب یاس نہیں ہے

بس ایک ہی ٹھوکر سے سنبھل جاتی ہیں قومیں

مٹ جاتی ہے جس قوم میں احساس نہیں ہے

بربط مِرا جینا تو غریبوں کے لیے ہے

آسودگئ ذات مجھے راس نہیں ہے


بربط تونسوی

No comments:

Post a Comment