اپنی پہچان گنوانے کے لیے راضی ہوں
میں تیرے شہر سے جانے کے لیے راضی ہوں
تو مجھے جھوٹ ہی کہہ دے کہ محبت ہے مجھے
میں تو قیمت بھی چکانے کے لیے راضی ہوں
عشق کہتا ہے کہ راضی با رضا ہو جاؤ
میں تو خود کو بھی مٹانے کے لیے راضی ہوں
میری نفرت ہے کہ یہ سر جو انا رکھتا تھا
در دنیا پے جھکانے کے لیے راضی ہوں
زندگی اب تو مجھے موت میسر کر دے
اب تو میں زہر بھی کھانے کے لیے راضی ہوں
میرے اشعار نے زخموں کے لیے پوچھا ہے
کیا میں دنیا کو دکھانے کے لیے راضی ہوں
ایک کافر کو خدا نے یہ کہا ہے آخر
میں تیرے سامنے آنے کے لیے راضی ہوں
جگجیت کافر
No comments:
Post a Comment