Friday, 5 December 2025

اپنی پہچان گنوانے کے لیے راضی ہوں

اپنی پہچان گنوانے کے لیے راضی ہوں

میں تیرے شہر سے جانے کے لیے راضی ہوں

تو مجھے جھوٹ ہی کہہ دے کہ محبت ہے مجھے

میں تو قیمت بھی چکانے کے لیے راضی ہوں 

عشق کہتا ہے کہ راضی با رضا ہو جاؤ

میں تو خود کو بھی مٹانے کے لیے راضی ہوں

میری نفرت ہے کہ یہ سر جو انا رکھتا تھا

در دنیا پے جھکانے کے لیے راضی ہوں

زندگی اب تو مجھے موت میسر کر دے

اب تو میں زہر بھی کھانے کے لیے راضی ہوں

میرے اشعار نے زخموں کے لیے پوچھا ہے

کیا میں دنیا کو دکھانے کے لیے راضی ہوں

ایک کافر کو خدا نے یہ کہا ہے آخر

میں تیرے سامنے آنے کے لیے راضی ہوں


جگجیت کافر 

No comments:

Post a Comment