عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میں کیا کہوں کریم سے بندے کو کیا ملا
سب کچھ ملا جو ایک شہِ دو سراﷺ ملا
روزِ حساب عیب معاصی کا پردہ پوش
ہم عاصیوں کو دامنِ آلِ عبا ملا
نکلی لحد میں دولتِ دیدارِ مصطفیٰﷺ
ہم خاک میں ملے تو درِ مدعا ملا
دیر و حرم میں شیخ و برہمن پھرا کیے
لیکن نہ آج تک کہیں تیرا پتہ ملا
ہم ان کی راہِ شوق میں کچھ ایسے گُم ہوئے
ان کا پتہ ملا،۔ نہ ہمارا پتہ ملا
معطی اگر خدا ہے تو قاسم تمہاری ذات
سب کو تمہارے ہاتھ سے کچھ ملا ملا
دستِ خدا و قوتِ بازوئے مصطفیٰﷺ
مشکل میں ہم غریبوں کا مشکل کشا ملا
مولا کی میرے ذرہ نوازی تو دیکھیے
دل دُکھ گیا جو کوئی اسیرِ بلا ملا
اکرامِ نعتِ پاکِ حبیبِؐ خدا میں لطف
فضلِ خدا ملا، کرمِ مصطفیﷺ ملا
مفتی اکرام احمد لطف بدایونی
No comments:
Post a Comment