Thursday, 4 December 2025

میں کیا کہوں کریم سے بندے کو کیا ملا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


میں کیا کہوں کریم سے بندے کو کیا ملا

سب کچھ ملا جو ایک شہِ دو سراﷺ ملا

روزِ حساب عیب معاصی کا پردہ پوش

ہم عاصیوں کو دامنِ آلِ عبا ملا

نکلی لحد میں دولتِ دیدارِ مصطفیٰﷺ

ہم خاک میں ملے تو درِ مدعا ملا

دیر و حرم میں شیخ و برہمن پھرا کیے

لیکن نہ آج تک کہیں تیرا پتہ ملا

ہم ان کی راہِ شوق میں کچھ ایسے گُم ہوئے

ان کا پتہ ملا،۔ نہ ہمارا پتہ ملا

معطی اگر خدا ہے تو قاسم تمہاری ذات

سب کو تمہارے ہاتھ سے کچھ ملا ملا

دستِ خدا و قوتِ بازوئے مصطفیٰﷺ

مشکل میں ہم غریبوں کا مشکل کشا ملا

مولا کی میرے ذرہ نوازی تو دیکھیے

دل دُکھ گیا جو کوئی اسیرِ بلا ملا

اکرامِ نعتِ پاکِ حبیبِؐ خدا میں لطف

فضلِ خدا ملا، کرمِ مصطفیﷺ ملا


مفتی اکرام احمد لطف بدایونی

No comments:

Post a Comment