Tuesday, 9 December 2025

جو دکھائے نہ تماشے وہ تماشے والا

 جو دکھائے نہ تماشے وہ تماشے والا

یہ جو سرکس ہے یہ سرکس نہیں چلنے والا

اُڑتے پِھرتے ہوں پرندے یا ہوں پنجرے میں قید

حال جانے ہے کِھلونوں کا کِھلونے والا

یہ نہ سمجھو کہ گیا بھول بنا کر دنیا

ہر خبر میلے کی رکھتا ہے وہ میلے والا

جِتنی حصے میں ہے شہرت تِرے مِل جائے گی

لاکھ جلتا رہے تجھ سے کوئی جلنے والا

رقص ہم نے بھی زمیں! ساتھ کیا ہے تیرے

ہاتھ تب آیا ہے سورج یہ چمکنے والا

چاند پر پہنچے، سِتاروں کو بھی ہم چھو لیں سیف

خواب دیکھیں چلو ایسا کوئی زینے والا


محمد سیف بابر

No comments:

Post a Comment